شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ


By Muhammad Utban Abid 01/04/2024 02:16 PM ilmkidunya.com

پیدائش

حضرت علی رضی اللہ عنہ 13 رجب کو ہجرت سے 24 سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ نے اللہ کے نبی ﷺ کی زیر سایہ پرورش پائی ، بعض حضرات نے امیر الموٴمنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ذکر کیا ہے کہ ان کی پیدائش بیت اللہ کے اندر ہوئی تھی۔

قبول اسلام

حضرت علی رضی اللہ عنہ صرف 10 سال کے تھے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی۔ وہ اس وقت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے۔ ایک دن، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو عادت کرتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے پوچھا کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کے بارے میں بتایا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کر لیا۔

داماد رسول اللہﷺ

حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کی شادی ہجرت کے دوسرے سال یکم ذی الحجہ کو ہوئی۔ حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی سے تین بیٹے، امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ، محسن رضی اللہ عنہ اور دو بیٹیاں، حضرت زینب رضی اللہ عنہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ پیدا ہوئیں۔

حق مہر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کچھ ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے پاس ایک گھوڑا اور ایک ذرہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ذرہ کو چار سو اسی درہم میں فروخت کر دیا اور قیمت لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نکاح پڑھایا۔

حضرت علیؓ کا لقب

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شیر خدا کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی بہادری، طاقت اور جرات کے لیے مشہور تھے۔ وہ جنگوں میں ہمیشہ سب سے آگے رہتے تھے اور دشمنوں سے بے خوف ہو کر لڑتے تھے۔ ان کی شجاعت، عدل، علم، اور ایمان کی بے نظیری نے انہیں اسلامی تاریخ کا ایک عظیم شخص بنا دیا۔ ان کے عدل و انصاف کا مثال زندگی بھر دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے روشن ہے۔

خلیفہ چہارم

حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد لوگ اس فکر میں تھے کہ خلیفہ کون ہو گا ۔اس کے لیے مدینہ میں لوگوں سے را ئے لی گئی تمام کی ر ائے تھی کہ خلیفہ مسلمین حضرت علی ؓ ہونے چاہییں ۔پھر تمام لوگوں نے بیعت عام کی۔

سیرت و کردار

حضرت علی رضی اللہ عنہ علم، شجاعت، زہد و تقویٰ، سخاوت، عدل، محنت اور حسن سلوک میں ممتاز تھے۔ آپ کی حکمرانی عدل و انصاف پر مبنی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ علم و عمل کے امام تھے۔ آپ کی عدالت اور سخاوت آج بھی مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ آپ کا طرز حکمرانی امن اور انصاف کا مظہر تھا۔

شہادت

حضرت علی رضی اللہ عنہ پر خارجی ابن ملجم نے 19 رمضان، 40ھ کو کوفہ کی مسجد میں زہر آلود خنجر کے ذریعہ نماز کے دوران قاتلانہ حملہ کیا تھا، حضرت علی ؓ زخمی ہوگئے، اگلے دو دن تک آپ زندہ رہے لیکن زخم گہرا تھا، چنانچہ 21 رمضان 40ھ کو شہید ہو گئے۔

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا