Shahid Ahmed Dehlvi Kay Shahkar Khakay

Hakeem Ijaz Hussain Chandio
Rs. 480
Views: 193 Views

اب صاحب خاکے کا مطلب یہ تو ہرگز نہیں کہ صاحب خاکہ کی شان میں تعریفوں کے پُل ہی پُل باندھ دئیے جائیں۔ شاہد احمد دہلوی کے یہ خاکے ایسے لغو سے پاک ہیں۔ ان کے خاکوں میں آپ کو جائز تعریف، تعریض ، طنز، پھبتی، جگت ، فقرے بازی اور دلّی کی ٹکسالی زبان کے نادر نمونے ملیں گے۔ اب ایسے شاہکار خاکوں کو خانۂ نسیان کے سپرد کرنا کہاں کی ادب دوستی اور عقلمندی ہے، میں کوشش کرکے ماضی کے دھندلکوں سے شاہد احمد دہلوی کے نایاب اور گم شدہ خاکوں کو یکجا لارہا ہوں تاکہ شاہد احمد دہلوی جیسے ایک باکمال ادیب ’’ساقی‘‘ جیسے موقر جریدے کے مدیر اور ایک نایاب خاکہ نگار کا نام کہیں گم نہ ہو جائے۔پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگافسوس کہ تم کو میرؔ سے صحبت نہیں رہی-----فہرست شخصیات:مولوی نذیر احمد دہلوی، میر ناصر علی، استاد بیخود دہلوی، خواجہ حسن نظامی، بشیر الدین احمد دہلوی، مولانا عنایت اللہ، مرزا عظیم بیگ چغتائی، میرا جی، سعادت حسن منٹو، جگر مراد آبادی، حکیم کیف دہلوی، پروفیسر مرزا محمد سعید، استاد بندو خاں، ایم اسلم، جوش ملیح آبادی، جمیل جالبی، شاہد احمد دہلویپس ورق:سر پر جناح کیپ رکھے، علی گڑھ کاٹ کا پاجامہ اور نفیس شیروانی زیب تن کیے ہوئے، پیروں میں سبک سلیم شاہی پہنے، لمبے سے سانولے مگر خوب صورت و سیرت شخص، سائیکل پر سوار جو ریڈیو اسٹیشن پہ پہنچتے تھے، ہاں یہ محسن ادب ڈپٹی نذیر احمد کے پوتے شاہد احمد دہلوی تھے۔ جی ہاں وہی شاہد احمد دہلوی جو کبھی ’’ساقی‘‘ جیسے پروقار جریدے کے مدیر اور دلّی کی ٹکسالی زبان کے سفیر تھے۔ ہاں اس شاہد احمد کو آخری شب و روز میں مصائب اور خستہ حالی کی وجہ سے اپنے شکم کی آگ کو بجھانے کے لیے راگ کا سہارا لینا پڑا تھا، قلم کے اس بادشاہ کے اندر کا ادیب پیر الٰہی بخش کالونی کے اس مکان میں کب کا مر چکا تھا مگر دفن ایسے موسموں میں اس وقت ہوا جب درختوں کے ہاتھ خالی تھے۔ اس شاہد احمد کو قدر کے پھولوں کا کفن تو نصیب نہ ہوا پر یہ ضرور کہتا چلا گیا کہیہ ملا ہے مجھے میری دانشوری کا انعامکہ گمنام قبروں میں اتارا جا رہا ہوں میں(حکیم اعجاز حسین چانڈیو)شاہد احمد دہلوی کے ساتھ دلّی کی ایک روایت ختم ہو گئی۔ ایک دَور قبر میں اتر گیا۔ شاہد احمد دہلوی کی زندگی ادب اور موسیقی سے عبارت تھی۔ دلّی کی زبان اور ہندوستان کی موسیقی وہ دونوں کے عاشق تھے اور اُن کے تمام اسرار و رموز سے واقف۔ ’’ساقی‘‘ کا شمار اُن رسالوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے عہد میں ادیبوں کی ایک پوری نسل کی تربیت کی۔ کرشن چندر، سعادت حسن منٹو، عصمت چغتائی، اختر حسین رائے پوری اور بہت سے ادیب اس اُفق سے طلوع ہوئے۔ جن ادیبوں کی شخصیت اور تحریروں سے عصمت چغتائی متاثر ہوئی ہیں ان میں شاہد احمد دہلوی بھی ہیں۔ آج شاہد احمد دہلوی ہمارے درمیان نہیں لیکن ان کی تحریریں زندہ ہیں۔(علی سردار جعفری)

Book Detail

  • Publisher
  • Book Corner
  • Publication Date
  • 01/01/2010
  • Number of Pages
  • 200
  • Binding
  • Paper Back
  • ISBN
  • 1000000000016
  • Category
  • Fiction , Biographics

Price Offers From Different Stores

Store Price Order
Liberty Stores
Rs. 480 Add to Cart

Book Reviews

No review posted by any user for this SHAHID AHMED DEHLVI KAY SHAHKAR KHAKAY. Be the first rate this Book

Book Categories

Provide some info about the book you need. Our team will find it and contact you back.

X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

X

Forgot Password

to continue to ilmkidunya.com

X

Register Type

Please Provide following information to Register

  • Student
  • Tutor
  • Consultant
  • Employer