Sach Ki Talash

Amjad Islam Amjad
Rs. 900
Views: 362 Views

میری پہلی کتاب (شعری مجموعہ ’’برزخ‘‘) Û±Û¹Û·Û´Ø¡ میں شائع ہوئی۔ اُس وقت تک اگرچہ میرے Ú©Ú†Ú¾ ریڈیو/Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ ڈرامے نشر اور ٹیلی کاسٹ ہو Ú†Ú©Û’ تھے اور ’’فنون‘‘ میں کئی کتابوںپر تبصروں Ú©Û’ ساتھ ساتھ دو چار تنقیدی مضامین نما تحریریں بھی شائع ہو Ú†Ú©ÛŒ تھیں۔ لیکن مجھے قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ مستقبل قریب میں ڈرامہ نگاری اور تنقید بھی میری پہچان بن جائیں گی۔ ستّر Ú©ÛŒ دہائی میں میر سے اقبال تک آٹھ منتخب اور عہد ساز شاعروں Ú©Û’ جدید انتخاب Ú©Û’ حوالے سے میں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ مضامین Ù„Ú©Ú¾Û’ ضرور( جو بعد میں ’’نئے پرائے‘‘ Ú©Û’ عنوان سے کتابی Ø´Ú©Ù„ میں بھی شائع ہوئے) لیکن اُن سے ملنے والی بھرپور داد Ú©Û’ باوجود تنقید سے میرا تعلق واسطہ گہرا اور مسلسل نہ ہو سکا جس Ú©ÛŒ ایک وجہ اس زمانے میں میری شاعری اور ڈرامے سے شدید وابستگی بھی ہو سکتی ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اُنہی دنوں میں کسی انٹرویو Ú©Û’ دوران مَیں Ù†Û’ اپنی آئندہ کتابوں Ú©Û’ ذکر میں نہ صرف ایک تنقیدی مجموعے کا ذکر کیا بلکہ اس کا نام بھی اُسی وقت رکھ دیا اور یہ وہی نام ہے جو آج تقریباً چالیس برس بعد اس کتاب Ú©Û’ سرورق پر درج ہوا ہے یعنی ’’سچ Ú©ÛŒ تلاش میں‘‘ ۔چند برس قبل مختلف ملکوں، زمانوں اور زبانوں Ú©Û’ ’’اقوالِ زریں‘‘ اور دانش پاروں کا مطالعہ کرتے ہوئے ایک کمال Ú©ÛŒ بات نظر سے گزری جس کا مفہوم یہ تھا کہ ’’سچ ہوتا ہے اور جھوٹ Ú¯Ú¾Ú‘Ù†Û’ پڑتے ہیں‘‘ Û” اس قول Ú©Û’ محدب عدسے سے بالخصوص ادب سے متعلق تنقیدی تحریروں پر نظر ڈالی تو اس بات Ú©Û’ معانی نیل سے تابخاک کاشغر پھیلتے ہی Ú†Ù„Û’ گئے۔ گروہ بندی، Ú©Ù… علمی، نظریاتی تنگ نظری، اندھی تقلید اور ذاتی پسند ناپسند Ú©ÛŒ پیدا کردہ بے انصافی پر مبنی ایسی ایسی آرا قدم قدم پر نظر آئیں کہ معاملہ سچ اور جھوٹ Ú©Û’ بجائے جھوٹ اور افترا پردازی Ú©Û’ مابین گردش کرنے لگا اور سچ ایک طرح سے استثناء Ú©ÛŒ صورت اختیار کر گیا۔ تعارفی مضامین، فلیپس اور دیباچوں وغیرہ میں تو غیر ضروری یا مبالغے Ú©ÛŒ حدوں Ú©Ùˆ چھوتی ہوئی تعریف کسی حد تک سمجھ میں آتی ہے کہ اس کا تعلق ہماری نیم پختہ ادبی روایت اور عمومی ماحول سے ہے مگر خالص اور باقاعدہ تنقیدی حوالے سے Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے مضامین میں یہ روش افسوس ناک اور گمراہ Ú©Ù† ہونے Ú©Û’ ساتھ ساتھ تباہ Ú©Ù† بھی ہے۔ یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ سچ ہوتا ہے اور اسے جھوٹ Ú©ÛŒ طرح گھڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی اس میں ’’اپنا اپنا سچ‘‘ والی وہ رعایت ہوتی ہے جسے کئی اور شعبوں میں بلادھڑک استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ درست ہے کہ سچ پہاڑ Ú©ÛŒ چوٹی Ú©ÛŒ طرح بھی ہوتا ہے جس Ú©ÛŒ طرف مختلف راستوں سے جایا جا سکتا ہے۔ لیکن اس سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ راستہ اور منزل ایک ہی چیز Ú©Û’ دو نام ہیں۔ سو سچ Ú©ÛŒ تلاش کا اُس وقت تک کوئی بامعنی مطلب نہیں ہو سکتا جب تک ہمارا رخ اصلی منزل Ú©ÛŒ طرف نہیں ہوتا یعنی کسی بھی فن پارے کا اصل سچ اُس کا میرٹ ہوتا ہے اور میرٹ Ú©ÛŒ کسوٹی سے قطع نظر اُس Ú©ÛŒ کوئی بھی پرکھ صحیح اور بامعنی نہیں ہو سکتی اور یہ وہ کام ہے جس Ú©Û’ لیے آپ Ú©Ùˆ ’’خطائے بزرگاں گرفتن ØŒ خطا است‘‘ Ú©Û’ دائرے سے باہر نکلنا پڑتا ہے۔اس کتاب میں شامل مضامین تنقیدی اصطلاحات Ú©Û’ حوالے سے مختلف پہچانوں Ú©Û’ حامل ہو سکتے ہیں لیکن جہاں تک ’’سچ Ú©ÛŒ تلاش‘‘ کا تعلق ہے وہ ا میں ایک قدرِ مشترک Ú©ÛŒ طرح شامل اور جاری Ùˆ ساری ہے۔ زیادہ تر مضامین تاثراتی اور شخصی حوالے سے قلم بند کیے گئے ہیں، یعنی قدرے طویل اور باقاعدہ تنقیدی انداز میں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی تحریریں تعداد میںنسبتاً Ú©Ù… ہیں جبکہ اُن کا زمانۂ تحریر بھی چار دہائیوں سے Ú©Ú†Ú¾ زیادہ دورانیے پر مشتمل ہے یعنی یہ بھی ممکن ہے کہ بعض مضامین میں Ú©Ú†Ú¾ مسائل، موضوعات اور اشخاص Ú©Û’ بارے میں میری رائے میں Ú©Ú†Ú¾ فرق بھی Ø¢ گیا ہو۔مَیں اس اعتبار سے اس فرق Ú©Ùˆ ownکرتا ہوں کہ سچ Ú©ÛŒ تلاش میں اگر آپ Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ ایسا مواد مل جائے جو سابقہ معلومات میں کسی معیاری تبدیلی کا سبب بن جائے تو اس سے محض اس لیے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے کہ اس Ú©ÛŒ زد خود آپ Ú©ÛŒ کسی سابقہ رائے پر Ù¾Ú‘ رہی ہے۔ میں Ù†Û’ اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش Ú©ÛŒ ہے کہ اس اصول پر کاربند رہوں مثال Ú©Û’ طور پر پہلے ہی مضمون ’’مصحفی Ú©Û’ تین دیوان‘‘ میں مَیں Ù†Û’ کہیں کہیں پہلے چار دوانین Ú©ÛŒ بنیاد پر Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے مضمون (مشمولہ ’’نئے پرانے‘‘) سے رجوع کیا ہے کہ اُس وقت تک بعد کا کلام ابھی مرتب اور شائع ہی نہیں ہوا تھا۔مَیں شکر گزار ہوں ’’بک کارنر‘‘ اور بالخصوص برادران Ú¯Ú¯Ù† شاہد اور امر شاہد کا کہ انہوں Ù†Û’ مجھے ان بکھرے ہوئے مضامین Ú©Ùˆ یک جا کرنے اور کتابی Ø´Ú©Ù„ میں مرتب کرنے Ú©Û’ لیے تحریک دی۔ امید کرتا ہوں کہ میری دیگر تحریروں Ú©ÛŒ طرح یہ کتاب بھی آپ Ú©Ùˆ پسند آئے گی۔امجد اسلام امجد +92-314-4440882   |    +92 (0544) 621953  |   +92 (0544) 278

Book Detail

  • Publisher
  • Book Corner
  • Publication Date
  • 01/08/2019
  • Number of Pages
  • 280
  • Binding
  • Hard Back
  • ISBN
  • 9789696621942
  • Category
  • Fiction , Literary

Price Offers From Different Stores

Store Price Order
Liberty Stores
Rs. 900 Add to Cart

Book Reviews

No review posted by any user for this Sach Ki Talash. Be the first rate this Book

Book Categories

Provide some info about the book you need. Our team will find it and contact you back.

X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

X

Forgot Password

to continue to ilmkidunya.com

X

Register Type

Please Provide following information to Register

  • Student
  • Tutor
  • Consultant
  • Employer