راجپال لاÛور کا ایک کتب Ùروش تھا، ÛŒÛ Ûندوؤں Ú©ÛŒ متعصب جماعت Ø§Ù“Ø±ÛŒÛ Ø³Ù…Ø§Ø¬ کا ممبر اور اس متعصب تنظیم کا Ùعال رکن تھا۔ ÛŒÛ Ù„Ø§Ûور میں کتابیں بیچتا تھا لیکن اس کا Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± وقت مسلمانوں Ú©Û’ خلا٠شر انگیزی میں گزرتا تھا۔ 1925-26Ø¡ میں اس Ú©Û’ Ø°ÛÙ† میں شیطانی خیال آیا، اس Ù†Û’ Ù…ØªÙ†Ø§Ø²Ø¹Û Ø§Ø³Ù„Ø§Ù…ÛŒ کتب سے مختل٠واقعات اور ضعی٠اØادیث جمع کیں، ان میں اضاÙÛ Ø§ÙˆØ± Ú©Ù…ÛŒ کی، ان Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ پس٠منظر سے الگ کیا، انÛیں کتابی Ø´Ú©Ù„ دی اور 1928Ø¡ میں (نعوذ باللّٰÛ) رنگیلا رسول Ú©Û’ نام سے انتÛائی واÛیات اور Ú¯Ø³ØªØ§Ø®Ø§Ù†Û Ú©ØªØ§Ø¨ شائع کر دی۔ Ø§Ù“Ø±ÛŒÛ Ø³Ù…Ø§Ø¬ Ú©Û’ کارکنوں Ù†Û’ ÛŒÛ Ú©ØªØ§Ø¨ چند دن میں Ûندوستان بھر میں پھیلا دی، مسلمانوں Ú©ÛŒ طر٠سے شدید رد٠عمل سامنے آیا، Ûندوؤں Ù†Û’ بے Øسی کا مظاÛØ±Û Ú©ÛŒØ§ اور یوں Ùسادات کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ø´Ø±ÙˆØ¹ ÛÙˆ گیا، امیر٠شریعت سیّد عطاء Ø§Ù„Ù„Ù‘Ù°Û Ø´Ø§Û Ø¨Ø®Ø§Ø±ÛŒ اور مولانا ظÙر علی خان سمیت اس وقت Ú©Û’ عظیم سیاسی اور مذÛبی رÛنماؤں Ù†Û’ راجپال Ú©Û’ خلا٠جلسے اور جلوس شروع کر دئیے، لاÛور Ú©ÛŒ Ùضا مکدر ÛÙˆ گئی Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù¾ÙˆÙ„ÛŒØ³ Ù†Û’ نقص امن Ú©Û’ جرم میں راجپال Ú©Ùˆ گرÙتار کر لیا لیکن Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ø¹Ø¯Ø§Ù„Øª میں Ù¾Ûنچا تو معلوم Ûوا، انڈین ایکٹ میں مذÛبی جذبات Ú©ÛŒ توÛین Ú©Û’ بارے میں کوئی دÙØ¹Û Ù†Ûیں ÛÛ’ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø±Ø§Ø¬Ù¾Ø§Ù„ Ú©Û’ وکیل Ù†Û’ دلائل دئیے اور جج Ù†Û’ راجپال Ú©ÛŒ رÛائی کا ØÚ©Ù… دے دیا، راجپال Ú©ÛŒ رÛائی لاÛور Ú©Û’ مسلمانوں Ú©Û’ زخمی دلوں پر نمک Ú©ÛŒ بارش ثابت Ûوئی اور ÛŒÛ Ø³Ø³Ú©ÛŒØ§Úº Ù„Û’ Ù„Û’ کر رونے Ù„Ú¯Û’ Ø¬Ø¨Ú©Û Ûندوؤں Ù†Û’ خوشی Ú©Û’ شادیانے بجانا شروع کر دئیے، Ûندوؤں کا خیال تھا، ÛŒÛ ÙÛŒØµÙ„Û Ûندوستان میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ÛÙˆ گا اور Ûندو اب Ú©Ú¾Ù„ کر نبی رسالت صلی Ø§Ù„Ù„Ù‘Ù°Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ§Ù“Ù„ÛÙ– وسلم Ú©Û’ خلا٠گستاخی کر سکیں Ú¯Û’ اور کوئی قانون اب انÛیں روک Ù†Ûیں سکے گا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ پاس عدالت کا ØÚ©Ù… Ù†Ø§Ù…Û Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯ ÛÛ’ØŒ اس ساری صورتØال Ù†Û’ ایک غریب ترکھان Ú©Ùˆ عالم اسلام Ú©ÛŒ عظیم شخصیت بنا دیا، اس شخص کا نام علم الدین تھا، ÛŒÛ Ø¯Ú¾ÛŒØ§Ú‘ÛŒ دار ترکھان تھا، ÛŒÛ Ø§ÙˆØ²Ø§Ø± Ù„Û’ کر گھر سے نکلتا تھا دن Ú©Ùˆ ایک آدھ روپے Ú©ÛŒ مزدوری مل جاتی تھی تو کر لیتا تھا ÙˆØ±Ù†Û Ø¯ÙˆØ³Ø±ÛŒ صورت میں خالی Ûاتھ گھر واپس چلا جاتا تھا۔ ÛŒÛ 6 ستمبر 1929Ø¡ Ú©Ùˆ مزدوری Ú©Û’ لئے گھر سے نکلا، راستے میں امیر٠شریعت عطاء Ø§Ù„Ù„Ù‘Ù°Û Ø´Ø§Û Ø¨Ø®Ø§Ø±ÛŒ اور مولانا ظÙر علی خان راجپال Ú©ÛŒ Ú¯Ø³ØªØ§Ø®Ø§Ù†Û Øرکت Ú©Û’ خلا٠تقریر کر رÛÛ’ تھے۔ علم الدین تقریر سننے Ú©Û’ لئے رÙÚ© گیا خطاب Ú©Û’ چند Ùقروں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ ذات میں طلاطم برپا کر دیا، اس Ù†Û’ اسی وقت بازار سے چاقو خریدا، سیدھا راجپال Ú©ÛŒ دکان پر گیا، راجپال Ú©Ùˆ اطمینان سے قتل کیا اور خود Ú©Ùˆ پولیس Ú©Û’ Øوالے کر دیا اور تاریخ میں ÛÙ…ÛŒØ´Û ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Û’ لئے غازی علم الدین Ø´Ûید Ú©Û’ نام سے روشن ÛÙˆ گیا، غازی علم الدین Ø´Ûید Ú©Û’ Ø®Ù„Ø§Ù Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ú†Ù„Ø§ اور انÛیں 31 اکتوبر 1926Ø¡ Ú©Ùˆ میانوالی جیل میں پھانسی دے دی گئی، غازی علم الدین Ø´Ûید پھانسی پا گئے، لیکن عشق٠رسول صلی Ø§Ù„Ù„Ù‘Ù°Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ§Ù“Ù„ÛÙ– وسلم آج تک Ø²Ù†Ø¯Û ÛÛ’ اور ÛŒÛ Ù‚ÛŒØ§Ù…Øª تک Ø²Ù†Ø¯Û Ø±ÛÛ’ گا۔ÛÙ… اگر آج اکیسویں صدی میں بیٹھ کر اس واقعے کا ØªØ¬Ø²ÛŒÛ Ú©Ø±ÛŒÚº تو تین چیزیں سامنے آتی Ûیں۔ اوّل راجپال 1929Ø¡ کا جنونی، شدت پسند اور دÛشت گرد تھا، اس Ú©ÛŒ متعصبانÛØŒ جنونیت سے بھرپور اور دÛشت Ú¯Ø±Ø¯Ø§Ù†Û Ø³ÙˆÚ† Ù†Û’ پورے Ûندوستان میں Ùسادات شروع کروا دئیے اور ان Ùسادات میں اس سمیت بے شمار لوگ مارے گئے۔ دوم، انگریز سرکار Ù†Û’ توÛین رسالت، مذÛبی توÛین اور نظریاتی چھیڑ چھاڑ Ú©Û’ خلا٠کوئی قانون Ù†Ûیں بنایا تھا، قانون Ú©ÛŒ اس Ú©Ù…ÛŒ Ù†Û’ راجپال جیسے لوگوں Ú©Ùˆ Ø´Û Ø¯ÛŒØŒ اس Ù†Û’ کتاب لکھی، گرÙتار Ûوا اور بعد ازاں قانون Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ رÛا ÛÙˆ گیا۔ راجپال Ú©ÛŒ رÛائی Ù†Û’ جلتی پر تیل کا کام کیا، انگریز Øکومت اگر اس مسئلے Ú©Ùˆ Øقیقی Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾ØªÛŒØŒ ÛŒÛ ØªÙˆÛین رسالت Ú©Û’ خلا٠سخت قانون بناتی اور اس پر سختی سے عمل کرواتی تو راجپال Ú©Ùˆ ایسی کتاب Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ جرأت Ûوتی، ÛŒÛ Ø¬ÛŒÙ„ سے رÛا Ûوتا اور Ù†Û ÛÛŒ ÛŒÛ Ø¹Ø¨Ø±Øª ناک انجام Ú©Ùˆ Ù¾Ûنچتا اور سوم، رسول Ø§Ù„Ù„Û ØµÙ„ÛŒ Ø§Ù„Ù„Ù‘Ù°Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ§Ù“Ù„ÛÙ– وسلم ایسی بابرکت ذات Ûیں جن Ú©Û’ بارے میں توÛین اسلامی دنیا کا عام سا مزدور بھی برداشت Ù†Ûیں کرتا، اور ÛŒÛ ØªÙˆÛین اسے چند لمØÙˆÚº میں غازی علم الدین Ø´Ûید بنا دیتی ÛÛ’ Øضور نبی اکرم صلی Ø§Ù„Ù„Ù‘Ù°Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ§Ù“Ù„ÛÙ– وسلم Ú©ÛŒ ذات٠بابرکت پر جان دینے اور جان لینے Ú©Û’ لئے کسی مسلمان کا عالم، ØاÙظ یا پرÛیزگار Ûونا ضروری Ù†Ûیں لبرل سے لبرل ØŒ ماڈرن سے ماڈرن، پر Ù„Ú©Ú¾Û’ سے پڑھا لکھا اور Ú¯Ù†Ûگار سے Ú¯Ù†Ûگار مسلمان بھی توÛین رسالت پر تڑپ اٹھتا ÛÛ’ اور ÛŒÛ ÛŒÙˆØ±Ù¾ØŒ امریکا، کینیڈا اور جاپان جیسے ماڈرن ممالک میں رÛÙ†Û’ Ú©Û’ باوجود گستاخوں Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ لئے گھر سے Ù†Ú©Ù„ کھڑا Ûوتا ÛÛ’ اور اس Ú©Û’ بعد سلمان رشدی Ûو، سام باسیل یا پھر ٹیری جونز Ûو، ان لوگوں Ú©Ùˆ جان بچانے Ú©Û’ لئے ØÙ„ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ بدلنا پڑتا ÛÛ’ØŒ مکان اور Ø´Ûر بھی تبدیل کرنا پڑتے Ûیں اور اپنا نام بھی چینج کرنا پڑتا ÛÛ’Û”
Book Detail
Price Offers From Different Stores
Book Reviews
No review posted by any user for this Ghazi ilm Din Shaheed. Be the first rate this Book