1 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ عدالت کے وقت کس سے مدد لیتے تھے |
وکیلوں سے
راست بازاشخاص سے
اپنے بیٹے عبدالملک سے
دو قاضیوں سے
|
2 |
بنو اُمیہ کے دفترِ اعمال کا بدترین واقعہ کیا تھا |
آزادی وحق گوئی کا استیصال
جاگیریں غصب کرلینا
عدل سے فرار
لوگوں کو غلام بنانا
|
3 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کو اپنے خاندان میں کس سے زیادہ محبت تھی |
اُمِ عمر
ابنِ سلیمان
عبدالملک
عباس بن ولید
|
4 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کی جاگیریں کہاں واقع تھیں |
مکہ اور مدینہ
یمن اور یمامہ
مدینہ اور یمامہ
یمن اور طائف
|
5 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ نے خلیفہ عبدالملک کی کون سی بدعت کا خاتمہ کیا |
عیش پرستی کا
جاگیریں ضبط کرنے کا
اقلیتوں سے بدسلوکی کا
حق گوئی پر قد غن کا
|
6 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ نے ذاتی جاگیریں واپس کرکے سندات کا کیا کیا |
صندوق میں بند کردیں
قینچی سے کتردیں
جلادیں
بیٹے کے حوالے کردیں
|
7 |
جاگیروں کے بارے میں مزاحم کی رائے پر عبدالملک نے کیا کہا |
رائے قبول کرلی
روکردی
خوشی کا اظہار کیا
ناراض ہوئے
|
8 |
میمون بن مہران نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کو کس سے مشورے کرنے کو کہا |
اُمِ عمر سے
ابو قلابہ سے
عبدالملک سے
مکحول سے
|
9 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کے غلام کا نام کیا تھا |
عبدالملک
عباس
میمون
مزاحم
|
10 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہہ نے جاگیریں عوام کو واپس کرنے کے بارے میں کن سے مشورہ کیا |
بیٹوں سے
علماء سے
رشتہ داروں سے
قانون دانوں سے
|