1 |
اچھن کے باپ نے بیڑی کیسے بجھائی |
زمین پر رگڑ کر
ہاتھ میں مسل کر
ایش ٹرے میں رگڑ کر
چارپائی کی پٹی پر رگڑ کر
|
2 |
اچھن اپنا سر طاق کے برابر ٹیک کر دیکھنے لگی. |
چھت
دیوار
آنگن
چراغ کی ٹمٹماتی لو
|
3 |
اچھن کے باپ نے بیڑی پینا کیوں چھوڑا. |
صحت کی خرابی کی وجہ سے
اچھن کی خوشی کے لیے
مہنگائی کے سبب
کام کی زیادتی کی وجہ سے
|
4 |
بیڑی کی طلب پر اچھن کے باپ کی کیا حالت ہوتی تھی. |
نیند نہیں آتی تھی
سر چکراتا تھا
جمائیاں آتی تھیں
قے آتی تھی
|
5 |
اچھن کا باپ دن رات میں کتنی بیڑیاں پیتا تھا. |
چار
چھے
آٹھ
دس
|
6 |
بیڑی کا بنڈل ہوگیا تھا. |
دو پیسے کا
چارپیسے کا
پانچ پیسے کا
چھے پیسے کا
|
7 |
اچھن کے باپ کو پینےکی عادت تھی. |
چائےکی
کافی کی
بیڑی کی
حقے کی
|
8 |
اچھن کا جی متلا رہا تھا |
بیڑی کے دھوئیں سے
بسیار خوری سے
بیماری کے باعث
معدے کی خرابی سے
|
9 |
اچھن کے باپ نے کیا جلایا |
چراغ
بیڑی
چولھا
آگ
|
10 |
اچھن کے باپ نے اس سے پوچھا کہ |
ابھی تک سوئی کیوں نہیں.
وہ خوفزدہ کیوں ہے
اس نے چراغ کیوں نہیں جلایا
اس نے کھانا کیوں نہیں کھایا
|