1 |
غزل یا قصیدے کا آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے کہلاتا ہے. |
مطلع
مقطع
ردیف
قافیہ
|
2 |
حکمرانوں نے عوام کو حکم دیا |
حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے
حکمرانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے
ان پر بے جاتنقید نہ کی جائے
زخم کو زخم نہیں پھول بتایا جائے
|
3 |
مؤت سے پہلے انسان کو |
انسانیت سکھائی جائے
جینے کا سلیقہ سکھایا جائے
معاشرے کا مفید فرد بنایا جائے
اچھا انسان بنایا جائے
|
4 |
نئے انسان نے دعویٰ کیا ہے. |
میں ارسطو ہوں
ًمیں بقراط ہوں
میں سقراط ہوں
میں افلاطون ہوں
|
5 |
شاعر اعجاز دکھانا چاہتا ہے. |
دنیا میں خوشحالی آجائے
انسان صحیح معنوں میں انسان بن جائیں
ہر طرف امن و امان کا دور دورہ ہو
شام کے بعد بھی سورج نہ بجھایا جائے
|
6 |
انسان کا پیدا ہونا کم نہیں |
شعر سے
دنیا سے
دولت سے
قیامت سے
|
7 |
شاعری روز اول سے ہوئی...................... ندیم |
تعمیر
تعبیر
تخلیق
ایجاد
|
8 |
مجھ کو آتا نہیں محروم ................... ہونا. |
تماشا
تمنا
دعویٰ
دنیا
|
9 |
قصر دریا میں بھی آنکلے گی کرن. |
سورج کی
روشنی کی
تارے کی
مہتاب کی
|
10 |
جوبھی تھی مرے نام منسوب ہوئی |
ہمدردی
نیکی
برائی
اچھائی
|