1 |
سرسید اپنی باتوں سےنہ صرف بڑوں بلکہ بچوں کو بھی کرلیتے تھے. |
تسخیر
گرویدہ
مہر بان
متوجہ
|
2 |
کون سی چیز تکان ، ماندگی اور مال و ملال کو سرسید کے پاس نہ آنے دیتی تھی. |
دوستوں کی ملاقات
زندہ دلی
سیروتفریح
پختہ عزم
|
3 |
کون سی چیز سر سید کو سخت محنت کے لیے تیار رکھتی تھی |
قوت برداشت
پختہ عزم
زندہ دلی
سیرو تفریح
|
4 |
سرسید کے قویٰ میں فطری صلاحیت تھی. |
سختی برداشت کرنے کی
مشکلات برداشت کرنے کی
بھوک برداشت کرنےکی
اپنے اوپر لگائے گئے الزامات برداشت کرنے کی
|
5 |
کام سے فارغ ہو کر سر سید دل خوش کرتے تھے |
مطالعہ کرکے
گھر میں فارغ بیٹھ کر
بیوی بچوں کے ساتھ وقت گزار کر
ہنسی دل لگی اور دوستوں کی محفل سے
|
6 |
سرسید عصر اور مغرب کی نمازیں کہاں پڑھتے تھے |
گھر میں
دفتر میں
ّعید گاہ میں
سوسائٹی میں
|
7 |
سرسید نے سائینٹفک سوسائٹی کا مکان بنوایا. |
موسم سرما
موسم برسات میں
موسم گرما میں
موسم بہار میں
|
8 |
سرسید سوسائٹی کیلیے بنوارہے تھے |
دفتر
عمارت
مکان
گھر
|
9 |
سرسید بچپن میں زہانت کے اعتبار سے کیسے تھے. |
زہین تھے
کند زہن تھے
اپنے ہم چشموں سے ممتاز نہ تھے
فطین تھے
|
10 |
"خطبات احمدیہ" لکھنے کے دوران میں سرسید کس مرض میں مبتلا ہوگئے تھے |
تپ دق
انجائنا
پاؤں کا مرض
گردے کا مرض
|
11 |
سرسید نے"خطبات احمدیہ" کتنے عرصے میں لکھی. |
ایک سال میں
ڈیڑھ سال میں
دو سال میں
ڈھآئی سال میں
|
12 |
سرسید نے ولایت میں کون سی کتاب لکھی. |
تفسیر القرآن
خطبات احمدیہ
آثارالصنادید
تبیین الکلام
|
13 |
سرسید کی غیر معمولی زہانت نتیجہ تھی |
وائمی غورو فکر اور دماغی محنت کا
مسلسل مطالعہ
فطری صلاحتیں
ہنسی اور دل لگی
|
14 |
سرسید کے خاص اوصاف میں شامل تھی |
ہنسی اور دل لگی
راست بازی
مطالعہ کی عادت
محنت اور جفاکشی
|
15 |
حالی سرسید کو کہاں سے خط بھیجتے تھے |
کلکتہ سے
لاہور سے
دلی سے
پانی پت سے
|
16 |
سرسید کا اپنے دوستوں کےساتھ کیسا برتاؤ تھا |
برادرانہ
مشقانہ
فیاضانہ
بہت نرالا
|
17 |
حالی کو اپنے خط کا جواب مل جاتا تھا. |
پہلے دن
دوسرے دن
تیسرے دن
چوتھے دن
|
18 |
سرسید خطوں کا جواب دینے میں نہایت |
فیاض تھے
کنجوس تھے
دلیر تھے
محتاط تھے
|
19 |
کام کے اخباری مضمون کو سر سید |
یاد کرلیتے
نقل کرلیتے
دوستوں کو دکھاتے
فائل میں چسپاں کرلیتے
|
20 |
کتب بینی کے درمیان جو بات کام کی ہوتی سر سید. |
اس پر پنسل سے نشان لگا دیتے
اسے باربار پڑھتے
اسے کاٹ کر الگ کر لیتے
اسے نقل کر لیتے
|