1 |
قمر صاحب نے اپنے ہنسنے کے بارےمیں کیا کہا. |
کبھی کھبار ہنستا ہوں
ہنسنا بھول گیا ہوں
ہر وقت ہنستا رہتا ہوں
ًمہینے ہنسنے کی نوبت نہیں آئی
|
2 |
قمر صاحب کے پاس روپے کہاں سے آنے والے تھے |
دوستوں سے
رییسوں سے
آخباروں سے
دکانداروں سے
|
3 |
سکینہ کے پاس کتنے پیسے باقی رھ گئے تھے |
ایک آنہ
دو آنے
ایک روپیہ
دو روپے
|
4 |
اعزاز و احترام کی بھوک ہماری روح مے ارتقاء کی |
بنیادی اکائی ہے
ضرورت ہے
منزل ہے
اہم وجہ ہے
|
5 |
حضرت قمر نے کس وقت راجا صاحب کے ہاں جانے کا فیصلہ کیا. |
صبح سویرے
دوپہر کو
چراغ جلنے کے بعد
رات کو
|
6 |
حضرت قمر کے خیال میں ہرشخص کے دل میں بھوک ہوتی ہے. |
شہرت کی
دولت کی
اقتدار کی
اعزاز و احترام کی
|
7 |
شاعر کی قدر و قیمت ہوتی ہے اس کی. |
تعریف سے
کتابیں
غزلیں
نظمیں
|
8 |
تقریب میں شرکت کے لیے قمر صاحب کو کیا دقت تھی |
سواری نہ تھی
جوتے نہ تھے
کپڑے نہ تھے
پیسے نہ تھے
|
9 |
تقریب کی شرکت کےلیے حضرت قمر نے کب سے تیاری شروع کردی تھی. |
صبح سے
دوپہر سے
سہ پہر سے
شام سے
|
10 |
تقریب کےلیے لکھی گئی نظم میں زندگی کو تشبیہ دی تھی |
جنت سے
جہنم سے
سراب سے
باغ سے
|
11 |
راجا صاحب کی تقریب کےلیے حضرت قمر نے. |
ایک مضمون لکھا
ایک نظم لکھی
ایک قصیدہ لکھا
ایک خاکہ لکھا
|
12 |
حضرت قمر کو مدعو کیا تھا. |
نواب صاحب نے
راجا صاحب نے
کمشنر صاحب نے
منسٹر صاحب نے
|
13 |
سکینہ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے حضرت قمر کی باتیں سن کر |
خوشی کی
مایوسی کی
غمی کی
پریشانی کی
|
14 |
حضرت قمر کے مطابق ہوا خوری کی ضرورت ہوتی ہے. |
امیروں کو
غریبوں کو
بیماروں کو
تاجروں کو
|
15 |
حضرت قمر کے مطابق سیر کرنے والے زیادہ لوگ ہوتے ہیں. |
آًمیر
بیمار
سرکاری ملازم
مزدور
|
16 |
حضرت قمر سیر اور ہوا خوری کو سمجھتے تھے. |
کار بے کاراں
وقت کا ضیاع
بے فائدہ
صحت کا راز
|
17 |
حضرت قمر کے لیے کون سی بات باعث تسکین تھی. |
اپنے مضامین
اپنا کلام
لوگوں کی قدر دانی
سکینہ کا ترک ایثار
|
18 |
سکینہ حضرت قمر سے بڑھی ہوئی تھی. |
صبر و شکر میں
تحمل و برداشت میں
ترک و ایثار میں
خلوص میں
|
19 |
حضرت قمر کب تک فخر سخن میں غرق رہتے. |
صبح تک
شام تک
دوپہر تک
آدھی رات تک
|
20 |
حضرت قمر کو بڑھاپے نے کس عمر میں آن گھیرا تھا. |
بیس سال
تیس سال
چالیس سال
|