1 |
اچھن کے باپ نے بیڑی پینا کیوں چھوڑا. |
صحت کی خرابی کی وجہ سے
اچھن کی خوشی کے لیے
مہنگائی کے سبب
کام کی زیادتی کی وجہ سے
|
2 |
بیڑی کی طلب پر اچھن کے باپ کی کیا حالت ہوتی تھی. |
نیند نہیں آتی تھی
سر چکراتا تھا
جمائیاں آتی تھیں
قے آتی تھی
|
3 |
اچھن کا باپ دن رات میں کتنی بیڑیاں پیتا تھا. |
چار
چھے
آٹھ
دس
|
4 |
بیڑی کا بنڈل ہوگیا تھا. |
دو پیسے کا
چارپیسے کا
پانچ پیسے کا
چھے پیسے کا
|
5 |
اچھن کے باپ کو پینےکی عادت تھی. |
چائےکی
کافی کی
بیڑی کی
حقے کی
|
6 |
اچھن کا جی متلا رہا تھا |
بیڑی کے دھوئیں سے
بسیار خوری سے
بیماری کے باعث
معدے کی خرابی سے
|
7 |
اچھن کے باپ نے کیا جلایا |
چراغ
بیڑی
چولھا
آگ
|
8 |
اچھن کے باپ نے اس سے پوچھا کہ |
ابھی تک سوئی کیوں نہیں.
وہ خوفزدہ کیوں ہے
اس نے چراغ کیوں نہیں جلایا
اس نے کھانا کیوں نہیں کھایا
|
9 |
اچھن کا دروازہ کھولنے پر کون اندر آیا. |
ہمسائی
مہترانی
اچھن کا باپ
مہمان
|
10 |
اچھن کے زہن پر سفید کپڑوں میں لیٹے ڈھانچوں کی چیخ اور کپڑوں کی کھڑکھڑاہت تھی. |
اس کا وہم
اس کی بیماری
اس کا خوف
ایک حقیقت
|
11 |
اچھن کو اپنے اردگرد اندھیرے میں کیا دکھائی دیتے تھے |
جن
بھوت
سفید کپڑوں میں لپٹے ڈھانچے
گورکن
|
12 |
اچھن کا جی الٹنے لگا |
کھانسی کی وجہ سے
ڈار کے مارے
باپ کے انتظار میں
آندھیرے اور تنہائی کے سبب
|
13 |
شام کی تاریکی میں اچھن کو دیواریں کیسی دکھائی دے رہی تھیں. |
دلکش
بھیانک
وحشت زدہ
ڈراؤنی
|
14 |
سبق"چراغ کی لو' کو صنفی اعتبار سے |
داستان
ناول
افسانہ
ڈراما
|
15 |
افسانہ"چراغ کی لو" ہاجرہ مسرور کے کس افسانہ کا مجموعے سے ماخوز ہے |
سب افسانے میرے لیے
چوری چھپے
اندھیرے اجالے
تیسری منزل
|
16 |
افسانہ "چراغ کی لو" کس کی تحریر ہے. |
خدیجہ مسرور
ہاجرہ مسرور کی
غلام عباس کی
احمد ندیم قاسمی کی
|
17 |
افسانہ"سفارش" معاشرے کے کس رویے کی عکاسی کرتا ہے. |
بے حسی
خود غرضی
مفاد پرستی
غیر زمہ داری
|
18 |
افسانہ"سفارش" کے راوی ہیں. |
مصنف
بابوجی
فیکا
ڈاکٹر جبار
|
19 |
فیکےنے عمر بھر بابوجی کا نوکر رہنےکا اعلان کیوں کیا. |
اس کا باپ بابوجی کی سفارش سے ٹھیک ہوا تھا
بابوجی نے اس کی مالی مدد کی تھی
بابوجی نے سفارش کا وعدہ کیا تھا
اس کا بابا خود بخود ٹھیک ہو گیا تھا
|
20 |
جب بانوجی کا ضمیر جاگا تو انہوں نے کیافیصلہ کیا. |
وہ ہسپتال کو خود جائیں گے
ڈاکٹر جبارسے خود ملیں گے
فیکے کے سامنے اپنے جھوٹ کا اقرار کریں گے
بابوجی کا ضمیر جاگا ہی نہیں.
|