1 |
حکمرانوں نے عوام کو حکم دیا |
حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے
حکمرانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے
ان پر بے جاتنقید نہ کی جائے
زخم کو زخم نہیں پھول بتایا جائے
|
2 |
مؤت سے پہلے انسان کو |
انسانیت سکھائی جائے
جینے کا سلیقہ سکھایا جائے
معاشرے کا مفید فرد بنایا جائے
اچھا انسان بنایا جائے
|
3 |
نئے انسان نے دعویٰ کیا ہے. |
میں ارسطو ہوں
ًمیں بقراط ہوں
میں سقراط ہوں
میں افلاطون ہوں
|
4 |
شاعر اعجاز دکھانا چاہتا ہے. |
دنیا میں خوشحالی آجائے
انسان صحیح معنوں میں انسان بن جائیں
ہر طرف امن و امان کا دور دورہ ہو
شام کے بعد بھی سورج نہ بجھایا جائے
|
5 |
انسان کا پیدا ہونا کم نہیں |
شعر سے
دنیا سے
دولت سے
قیامت سے
|
6 |
شاعری روز اول سے ہوئی...................... ندیم |
تعمیر
تعبیر
تخلیق
ایجاد
|
7 |
مجھ کو آتا نہیں محروم ................... ہونا. |
تماشا
تمنا
دعویٰ
دنیا
|
8 |
قصر دریا میں بھی آنکلے گی کرن. |
سورج کی
روشنی کی
تارے کی
مہتاب کی
|
9 |
جوبھی تھی مرے نام منسوب ہوئی |
ہمدردی
نیکی
برائی
اچھائی
|
10 |
روح کا جاگنا اور آنکھ کا بینا ہوات |
ممکن ہے
ناممکن ہے
نعمت اور قیامت ہے
نعمت ہے
|
11 |
یکجا ہونا ممکن نہیں. |
آتش و آب کا
مٹی اور پانی کا
ہوا اور مٹی کا
ہوا اور آگ کا
|
12 |
کچھ غلط بی نہیں تھا مرا. |
پیدا ہونا
تنہا ہونا
بینا ہونا
اچھا ہونا
|
13 |
کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں. |
کب بات میں تیری بات نہیں
ایسے بھی حالات نہیں
آب ہجر میں کوئی بات نہیں
آب عشق کسی کی زات نہیں
|
14 |
عظیم مقصد کے سامنے فیض جان کو سمجھتے ہیں. |
عزیز ترین متاع ہے
آنی جانی شے ہے
بڑی قیمتی شے ہے
انمول سرمایہ ہے
|
15 |
شاعر خؤش ہے. |
محبوب سے ملاقات پر
اچانک دوستوں پر ملنے پر
وطن واپس انے کی امید
اب اس کی راتوں میں ہجر کی کوئی رات نہیں
|
16 |
شاعر چارہ گر کو کون سی نوید سناتا ہے. |
اب اس پر ظلم نہیں ہوگا
وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا
اب علاج کی ضرورت نہیں
اپنی جان پر جو قرض تھا ادا ہوگیا
|
17 |
ادھر ایک حرف کی کشتنی یہاں ................... عزر تھا گفتنی. |
لاکھ
ہزار
دس
سو
|
18 |
جبیں پر کفن کج کرہ کہ گمان نہ ہو میرے |
قاتلوں کو
دشمنوں کو
ًمخآلفوں کو
دوستوں کو
|
19 |
شاعر نوید سناتا ہے اپنے. |
دوست کو
ہم سفر کو
چارہ گر کو
رقیب کو
|
20 |
فیض کی وجہ شہرت ہے. |
تنقید
افسانہ نگاری
شاعری
مضمون نگاری
|