1 |
حضرت قمر نے راجا صاحب کی سالانہ آمدنی کتین بتائی. |
پانچ لاکھ
دس لاکھ
پندرہ لاکھ
بیس لاکھ
|
2 |
حافظ صمد کے خیال میں راجا صآحب کی سالانہ آمدنی تھی. |
دو لاکھ
تین لاکھ
ڈھائی لاکھ
ڈھائی سے تین لاکھ
|
3 |
حضرت قمر راجا صاحب کے ہاں جاتے ہوئے کس سے ملے. |
حافظ صمد سے
اپنے دوست سے
حلوائی سے
کسی سے بھی نہیں.
|
4 |
حافظ صمد کا کاروبار تھا. |
حلوائی کا
بڑھئی کا
بساطی کا
بزاز کا
|
5 |
ادبی خدمات اور فریمی میں |
گہرا تعلق ہے
کوئی تعلق نہیں
ًمکمل تضاد ہے
خدا واسطے کا بیر ہے
|
6 |
فریبمی بجائے خود ایک |
بارعب شے ہے
عذاب ہے
خوبی ہے
بیماری ہے
|
7 |
حضرت قمر کی اچکن کیسی تھی |
نئی
کامدار
پٹھی پرانی
خوبصورت
|
8 |
ادیب نے شاعر کو حضرت قمر نے مشابہ قرار دیا ہے. |
چراغ سے
باغ سے
جنگل سے
صحرا سے
|
9 |
ساری دنیا میٹھی نیند سوتی ہے اور حضرت قمر |
مطالعہ میں مصروف رہتے ہیں.
ساری رات جاگتے رہتے ہیں.
آپنی قسمت کو روتے رہتے ہیں.
قلم لیے بیٹھے رہتے ہیں.
|
10 |
قمر صاحب نے اپنے ہنسنے کے بارےمیں کیا کہا. |
کبھی کھبار ہنستا ہوں
ہنسنا بھول گیا ہوں
ہر وقت ہنستا رہتا ہوں
ًمہینے ہنسنے کی نوبت نہیں آئی
|
11 |
قمر صاحب کے پاس روپے کہاں سے آنے والے تھے |
دوستوں سے
رییسوں سے
آخباروں سے
دکانداروں سے
|
12 |
سکینہ کے پاس کتنے پیسے باقی رھ گئے تھے |
ایک آنہ
دو آنے
ایک روپیہ
دو روپے
|
13 |
اعزاز و احترام کی بھوک ہماری روح مے ارتقاء کی |
بنیادی اکائی ہے
ضرورت ہے
منزل ہے
اہم وجہ ہے
|
14 |
حضرت قمر نے کس وقت راجا صاحب کے ہاں جانے کا فیصلہ کیا. |
صبح سویرے
دوپہر کو
چراغ جلنے کے بعد
رات کو
|
15 |
حضرت قمر کے خیال میں ہرشخص کے دل میں بھوک ہوتی ہے. |
شہرت کی
دولت کی
اقتدار کی
اعزاز و احترام کی
|
16 |
شاعر کی قدر و قیمت ہوتی ہے اس کی. |
تعریف سے
کتابیں
غزلیں
نظمیں
|
17 |
تقریب میں شرکت کے لیے قمر صاحب کو کیا دقت تھی |
سواری نہ تھی
جوتے نہ تھے
کپڑے نہ تھے
پیسے نہ تھے
|
18 |
تقریب کی شرکت کےلیے حضرت قمر نے کب سے تیاری شروع کردی تھی. |
صبح سے
دوپہر سے
سہ پہر سے
شام سے
|
19 |
تقریب کےلیے لکھی گئی نظم میں زندگی کو تشبیہ دی تھی |
جنت سے
جہنم سے
سراب سے
باغ سے
|
20 |
راجا صاحب کی تقریب کےلیے حضرت قمر نے. |
ایک مضمون لکھا
ایک نظم لکھی
ایک قصیدہ لکھا
ایک خاکہ لکھا
|