1 |
کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں. |
کب بات میں تیری بات نہیں
ایسے بھی حالات نہیں
آب ہجر میں کوئی بات نہیں
آب عشق کسی کی زات نہیں
|
2 |
عظیم مقصد کے سامنے فیض جان کو سمجھتے ہیں. |
عزیز ترین متاع ہے
آنی جانی شے ہے
بڑی قیمتی شے ہے
انمول سرمایہ ہے
|
3 |
شاعر خؤش ہے. |
محبوب سے ملاقات پر
اچانک دوستوں پر ملنے پر
وطن واپس انے کی امید
اب اس کی راتوں میں ہجر کی کوئی رات نہیں
|
4 |
شاعر چارہ گر کو کون سی نوید سناتا ہے. |
اب اس پر ظلم نہیں ہوگا
وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا
اب علاج کی ضرورت نہیں
اپنی جان پر جو قرض تھا ادا ہوگیا
|
5 |
ادھر ایک حرف کی کشتنی یہاں ................... عزر تھا گفتنی. |
لاکھ
ہزار
دس
سو
|
6 |
جبیں پر کفن کج کرہ کہ گمان نہ ہو میرے |
قاتلوں کو
دشمنوں کو
ًمخآلفوں کو
دوستوں کو
|
7 |
شاعر نوید سناتا ہے اپنے. |
دوست کو
ہم سفر کو
چارہ گر کو
رقیب کو
|
8 |
فیض کی وجہ شہرت ہے. |
تنقید
افسانہ نگاری
شاعری
مضمون نگاری
|
9 |
فیض کا سن وفات ہے. |
1980
1981
1985
1983
|
10 |
فیض کا سن ولادت ہے. |
1910
1908
1909
1904
|