1 |
کیا جانے کہ فرشتے ہیں کہ ................ ہیں. |
روح
آدم
انسان
کوئی نہں.
|
2 |
گدری جو سلائی تو وہی....................... کر بیٹھے |
چھوڑ کر بیٹھے
سر جوڑ کر بیٹھے
اوڑھ کر بیٹھے
منہ موڑ کر بیٹھے
|
3 |
افلاس میں ادبار میں ................ میں خوش ہیں. |
اقبال
عالم
چمن
کوئی نہہں.
|
4 |
جینے کا نہ انداز نہ ................ کا غم |
خوشی
مرنے
ماتم
عالم
|
5 |
یکساں ہے انہیں زندگی اور ............ کا عالم |
موت
خوشی
غم
کوئی نہیں.
|
6 |
............ میں آفات میں جنجال میں خوش ہیں. |
دکھ درد
مصیبت
غم وفکر
کوئی نہیں.
|
7 |
گھر بار چھڑایا تو وہیں |
موڑ کہ بیٹھے
چھوڑ کر بیٹھے
سر جوڑ ک بیٹھے
اوڑھ کے بیٹھے
|
8 |
نہ شب کی مصبت نہ کبھی روز کا |
غم
دم
ماتم
کوئی نہیں.
|
9 |
پورے ہیں وہی ....................... جو ہر حال میں خوش ہیں. |
مرد
بوڑھے
بچے
جوان
|
10 |
جو فقر میں پورے ہیں وہ ہر حال میں |
اچھے ہیں
خوش ہیں
اگے ہیں.
کوئی نہین.
|
11 |
نظم تسلیم رضا ایک |
منقبت
مسدس
رباعی
کوئی نہیں.
|
12 |
نظیر اکبر آبادی کا سن وفات ہے. |
1828
1832
1830
1831
|
13 |
نظیر اکبر آبادی کب پیدا ہوئے. |
1730
1735
1740
1733
|
14 |
تسلیم و رضا کا مطلب ہے. |
خوش ہونا
حکم تسلیم کرنا
اطمینان قلب
اللہ کی خوشنودی کے لیے سر جھکانا
|
15 |
نظم تسلیم رضا کا کس صنف شعری سے تعلق ہے. |
مسدس
مخمس
رباعی
قطعہ
|
16 |
افلاس میں ادبار میں. |
ہر حال میں خوش ہوں
جنجال میں خوش ہوں
اقبال میں خوش ہوں
آسی ڈھال میں خوش ہوں
|
17 |
تسلیم و رضا کس شاعر کی نظم ہے. |
اکبر آلہ آبادی
تیغ الہ آبادی
نظیر اکبر آلہ آبادی
میر انیس
|
18 |
جوفقر میں پورے ہیں وہ ہرحال میں خوش ہیں. کا دوسرا مصرح کیا ہے. |
افلاس میں ، ادبار میں اقبال میں خوش ہیں.
بے زر جو کیا اسی احوال میں خوش ہیں
دکھ درد میں آفات میں جنجال میں خوش ہیں
ہر کام میں ہردام میں ہرحال میں خوش ہیں
|
19 |
"پورے ہیں وہی مرد جو ہر حال میں خوش ہیں" مصرح نظم ' تسلیم رضا' کا مصرح ہے. |
ہر بند کا آخری مصرع
دوسرے اور تیسرے بند کا آخری مصرع
آخری بند کا آخری مصرع
صرف پہلے بند کا آخری مسرع
|
20 |
اس نظم میں "مرد" سے کیا مراد لی گئی ہے. |
بچے
بوڑھے
خواتین
تمام انسان
|