1 |
گھوڑا اپنے سوار کا پہچانتا ہے. |
جوتا
چابک
اشارہ
آسن
|
2 |
انسان کس چیز کا بھوکا ہے. |
دولت کا
شہرت کا
روٹی کا
محبت کا
|
3 |
مصنف کا دوست اپنی مرغیاں مصنف کو کیوں دینا چاہتا تھا. |
مرغیوں سے اکتا گیا تھا
گھر میں مہمان انے والے تھے
گھر میں جگہ نہیں تھی
پیسوں کی ضرورت تھی
|
4 |
مرغی خود تلاش کرلیتی ہے. |
اپنے چوزے
اپنا ڈربہ
اپنا رزق
اپنے آنڈے
|
5 |
قنوطی اس شخص کو کہتے ہیں |
جو ہنس مکھ ہو
جو روشن خیال ہو
جو خوش عقیدہ ہو
جس کا عقیدہ ہو کہ انکھیں رونے کےلیے ہیں
|
6 |
قنوطی کی مرغی ایک سال میں اندازا کتنے انڈے دے گی. |
ڈیڑھ سو
دو سو
ڈھائی سو
تین سو
|
7 |
ایک اعلی نسل کی مرغی سال میں کتنے انڈے دیتی ہے. |
پچاس سے سو تک
سو سے ڈیڑھ سو تک
دو سوسے ڈھائی سو تک
ڈیڑھ سو سے دو سو تک
|
8 |
یوسفی کے مطابق مرغیوں کی نسل |
بڑی تیزی سے بڑھتی ہے
جلدی مٹ جاتی ہے
مٹائے نہیں بنتی
سست روی سے بڑھتی ہے
|
9 |
آملیٹ بکارڑنے کے لیے درکار ہے. |
کئی سال کا تجربہ
معمولی صلاحیت
غیر معمولی صلاحیت
غیر معمولی سلیقہ اور صلاحیت
|
10 |
یوسفی کے مطابق تازہ انڈوں میں ہوتی ہے. |
وٹامن اے
وٹامن بی
وٹامن سی
ہزاروں خوبیاں ایسی کہ ہر خوبی پر دم نکلے
|
11 |
مصنف کس چیز کو دنیا کی سب سے بڑی نعمت سمجھتا ہے. |
گوشت کو
انڈے کو
پھل کو
سبزی کو
|
12 |
انسان کوزندہ رہنے کے لیے روٹی کے علاوہ کس چیز کی خواہش رہتی ہے. |
چائے کی
مرغ مسلم کی
سبزیوں کی
پھلوں کی
|
13 |
انسان صرف روٹی پر ہی نہیں رہتا |
زندہ
خوش
مطمئن
پریشان
|
14 |
کوئی بھی مرغی عمر طبعی کو نہیں پہنچ پاتی کیونکہ |
مرجاتی ہیں
آںصآںؤں کی خوراک بن جاتی ہیں.
چوری ہوجاتی ہیں.
اڑ جاتی ہیں.
|
15 |
مصنف گھر میں پالنے کا روادار نہیں. |
ًبکریآں
ًمچھلیاں
مرغیاں
بلیاں
|
16 |
مرغ کی آواز اور جسامت میں کتنا تناسب ہے. |
ایک اور دو کا
ایک اور چالیس کا
ایک اور سو کا
ایک اور بیس کا
|
17 |
گندے انڈوں کا موزوں محل استعمال کیا ہے. |
نوکری
کرکٹ میچ
بیکری
جلسہ
|
18 |
مہمان کے اخلاص اور ایثار کا اندازہ کن باتوں سے ہوتا ہے. |
تحفے سے
طویل قیام سے
دسترخوان پر مرغیوں کی تعداد سے
اس کی تواضح سے
|
19 |
یوسفی کے خیال میں مرغی کا صیحیح مقام کیا ہے. |
کھیت
دڑبہ
پیٹ
پیٹ اور پلیٹ
|
20 |
سبق "اور آنا گھر میں مرغیوں کا" کس صنف نثر سے متعلق ہے. |
خاکہ
انشائیہ
سفرنامہ
افسانہ
|