1 |
ابراہیمؑ نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی اور |
موسیؑ نے
اسحاقؑ نے
یوسفؑ نے
یعقوبؑ نے
|
2 |
وہ آخرت میں بھی |
شہیدوں میں سے ہوں گے
صدیقین میں سے ہوں گے
صالحین میں سے ہوں گے
اہل ایمان میں سے ہوں گے
|
3 |
جب ان سے کہا مطیع ہوجاتو انہوں نے کہا |
میں ہجرت کرتا ہوں
میں انکار کرتا ہوں
میں فرمانبردار ہوتا ہوں
میں سوچتا ہوں
|
4 |
وہ آخرت میں بھی |
شہیدوں میں سے ہوں گے
صدیقین میں سے ہوں گی
صالحین میں سے ہوں گے
اہل ایمان میں سے ہوں گے
|
5 |
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیمؑ کو دنیا میں |
اپنے کام کے لیے منتخب کای
حکومت بخشی
عزت عطا کی
اپنا ساتھی بنایا
|
6 |
ابراہیمؑ کے دین سے بے رغبتی کون اختیار کرتا ہے |
جو عیسائی ہو
جو بیوقوف ہو
جو بے دین ہو
جو یہودی ہو
|
7 |
یقیناََ تو غالب اور |
غضب والا ہے
حکومت والا ہے
حکمت والا ہے
رحم والا ہے
|
8 |
اور ان کو علم دے |
کتاب اور حکمت کا
اپنے طریقے کا
نئے دین کا
سچے دین کا
|
9 |
اے ہمارے رب ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیج جو |
ان کو سیدھے راستے پر چلائے
ان پر حکومت کرے
ان کو تیری آیات سنائے
ان کی رہنمائی کرے
|
10 |
بے شک تو توبہ قبول کرنےوالا اور |
رحم کرنے والا ہے
عطا کرنے والا ہے
زندگی دینے والا ہے
سکون دینے والا ہے
|
11 |
اور اللہ تعالیٰ ہمیں بتا |
حکمرانی کے طریقے
رہنمائی کے طریقے
قربانی کے طریقے
عبادت کے طریقے
|
12 |
اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو |
اپنا نبی بنانا
اپنا دوست بنانا
اپنا فرمانبردار بنانا
اپنا سانجھی بنانا
|
13 |
اے ہمارے رب ہمیں اپنا |
فرمانبردار بنالے
نیک بندہ بنالے
نبی بنالے
دوست بنالے
|
14 |
اے ہمارے رب تو ہم سے قبول فرما بے شک تو |
جاننے والا ہے
دیکھنے والا ہے
سننے والا اور جاننے والا ہے
سننے والا ہے
|
15 |
اور جب ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ بنیادیں اٹھارہے تھے |
بیت اللہ کی
اپنے گھر کی
مسجد حرام کی
بیت المقدس کی
|
16 |
پھر میں اس کو دھکیل دوں گا |
آگ کے عذاب کی طرف
دائمی مصیبت کی طرف
موت کی طرف
پریشانی کی طرف
|
17 |
رزق تو میں اس کوبھی دوں گا |
کفر کرے گا
تیری بات نہیں مانے گا
بتوں کی پوجا کرے گا
نبیوں کا انکار کرے گا
|
18 |
جب ابراہیمؑ نے کہا اے رب اس جگہ کو |
سرسبز کردے
بہت آبادی والی کردے
پرامن شہر بنادے
نبی کا شہر بنادے
|
19 |
میرے گھر کو طواف واعتکاف اور رکوع وسجود کرنے والوں کےلیے |
خالی کردیں گے
تیار رکھیں گے
بند رکھیں گے
پاک صاف رکھیں گے
|
20 |
ہم نے ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ سے |
مطالبہ کیا
قبول کیا
عہد لیا
فرمائش لیا
|