1 |
ترمذی شریف کی احادیث کی تعداد ہے |
2662
2595
2692
2962
|
2 |
امام ترمذی کا سن وفات ہے |
270 ھ
279 ھ
275 ھ
277 ھ
|
3 |
امام ترمذی کا سن پیدائش |
206 ھ
207 ھ
208 ھ
209 ھ
|
4 |
جامع ترمذی کے مصنف کا نام ہے |
محمد بن عیسیٰ
محمد بن موسیٰ
محمد بن یزید
محمد بن جابر
|
5 |
لفظ کَلاَّ کا استعمال |
مکی سورتوں میں ہے
مدنی سورتوں میں ہے
دونوں میں ہے
کوئی ضابطہ نہیں ہے
|
6 |
مدنی سورتیں مکی سورتوں |
کے برابر ہوتی ہیں
سے بڑی ہوتی ہیں
سے چھوٹی ہوتی ہیں
میں کوئی ضابط نہیں
|
7 |
ایسی مونث جس کے مقابلے میں جاندار مذکر ہو اس کو |
مونث قیاسی کہتے ہیں
مونث سماعی کہتے ہیں
مونث حقیقی کہتے ہیں
مونث لفظی کہتے ہیں
|
8 |
جس اسم کے آخر میں ۃ ہو اس کو کیا کہتے ہیں ؟ |
علم
مونث
مذکر
منصرف
|
9 |
سَبعَ مِائَۃً کا معنی ہے |
سات سو
آٹھ سو
نوسو
چھ سو
|
10 |
جس آدمی کا عمل اس کو پیچھے کر دے اس کو آگے نہیں بڑھا سکتا |
اس کا علم
اس کا نسب
اس کا خاندان
اس کی اولاد
|
11 |
جو شخص علم کی تلاش میں نکلتا ہےاللہ تعالیٰ اس کے لئے |
تمام مشکلات دور فرماتے ہیں
تمام راستے آسان فرماتے ہیں
جنت کا راستہ آسان فرماتے ہیں
غیبی مدد فرماتے ہیں
|
12 |
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو کسی مومن سے دنیا کی کوئی سختی دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن |
اس کی تمام سختیاں دور کرے گا
اس کی ایک سختی دور کرے گا
اس کی مغفرت فرمائے گا
اس پر خاص نظر فرمائے گا
|
13 |
اہل کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح .............. |
اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں
اپنے بھائیوں کو پہچانتے ہیں
اپنے والد کو پہچانتے ہیں
اپنے قریبی رشتے داروں کو
|
14 |
فَوَلِ کا معنی ہے |
تم مالک بنو
تم متولی بنو
تم منہ موڑو
تم دوست بنو
|
15 |
سُفَھَاءُ جمع ہے اس کا مفرد ہے |
سَفِیہ
سَفَہٌ
سَافِھٌ
سَفِہٌ
|
16 |
بے شک ..................... جانتے ہیں کہ تحویل قبلہ حق ہے ان کے رب کی طرف سے ہے |
اہل علم
اہل ایمان
اہل کتاب
اہل اسلام
|
17 |
ہم دیکھ رہے ہیں آپ کے چہرے کا بار بار پھرنا |
پیچھے کی طرف
آسمان کی طرف
دائیں بائیں
کعبہ کی طرف
|
18 |
اللہ آپ لوگوں کے ایمان |
بڑھا دے گا
ضائع نہیں کرے گا
کم نہیں کرے گا
قبول نہیں کرے گا
|
19 |
ہم نے تم کو بنایا ہے |
بہترین امت
آخری امت
امت وسط
امام الامم
|
20 |
عنقریب لوگوں میں سے کچھ بے وقوف لوگ کہیں تھے کس چیز نے ان کو پھیر دیا ؟ |
اپنے دین سے
اپنے طریقے سے
اپنے نبی سے
اپنے قبیلے سے
|