1 |
رشید احمد صدیقی نے خطوط جس شہر سے بھجوائے. |
دلی
علی گڑھ
لاہور
سیالکوٹ
|
2 |
طہیر آحمد صدیقی کے والد کا نام کیا ہے. |
علی سکندر
مولانا اسلم
مولانا ضیاء احًمد
محسن علی
|
3 |
رشید احمد صدیقی نے اپنے خوابوں کی تعمیر و تکمیل پائی- |
کلکتہ میں
ّعلی گڑھ میں
دہلی میں
لکھنؤ میں
|
4 |
رشید احمد صدیق نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کون سی سند لی؟ |
ایم- اے اردو
ایم اے انگریزی
ایم اے تاریخ
ایم اے پنجابی
|
5 |
رشید احمد صدیقی نے ڈاکٹر محمد حسن کو خط......... شہر سے لکھا. |
دہلی سے
آگرہ سے
دکن سے
علی گڑھ سے
|
6 |
خط بنام پروفیسر بشیر الدین میں کن لوگوں کی احترام کرنے کی صلاحیت سے محرومی کا ذکر کیا ہے؟ |
علم و عمل سے خالی
احترام کے مفہوم سے نابلد
علی گڑھ کی نا قدری کرنے والے
مادیت پسند
|
7 |
رشید احمد صدیقی نے خط میں کس کے سانحہ رحلت کی ذکر کیا ہے؟ |
مولانا ضیا احمد
بیگم ڈاکٹر محمد حسن
برادر سید بشیرالدین
بیگم سید بشیر الدین
|
8 |
مکتوب نگار نے اپنے خط بنام ڈاکٹر محمد حسن میں کس خوش خبری کا ذکر کیا ہے؟ |
غالب ایوارڈ ملنے کی
تصنیف پر نقد رقم ملنے کی
مکمانہ ترقی کی
ساہتیہ اکادمی کی طرف سے ملنے والے اعزاز کی
|
9 |
رشید احمد صدیقی نے اپنے خط میں کس کے گراں بار احسانات کا شکریہ ادا کیا؟ |
مولانا ضیا احمد
ڈاکٹر محمد حسن
ظہیر احمد صدیقی
سید بشیر الدین
|
10 |
ظہیر احمد صدیقی نے خطوط کس شہر سے بھجوائے؟ |
دِلّی
علی گڑھ
لاہور
لکھنؤ
|
11 |
:نظام خطبات کو شہرت دینے میں گراں قدر حصہ ہے |
پروفیسر بشیرالدین کا
ڈاکٹر محمد حسن کا
ضیا احمد کا
ظہیر احمد صدیقی کا
|
12 |
:رشید احمد صدیقی کے اعزاز کی تصدیق کی گئی |
رسالے سے
ریڈیو سے
اخبار سے
ٹی.وی سے
|
13 |
پہلے خط میں رشید احمد صدیقی نے کس خوشخبری کا زکر کیا؟ |
لائبریری کا منتظم
کتابوں کی تصنیف
علی گڑھ میں تدریس
ساہیتہ اکادمی اعزاز
|
14 |
:شامل نصاب پہلا خط تحریر کیا گیا |
بنام ضیا احمد
بنام ڈاکٹر محمد حسن
بنام پروفیسر الدین
بنام ظہیر احمد صدیقی
|
15 |
.رشید احمد صدیقی کو 24 فروری 1973ء کو ایک ------ ملی |
بد خبری
رجسڑی
خوش خبری
بُری خبر
|